قائد ایوان سینیٹ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ہماری غلطی ہے کہ ہم نے سخت دہشت گردوں کو چھوڑا، جنہوں نے ایسا کیا انہیں ٹی وی پر بلا کر ان سے معافی منگوائی جائے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ کس نے کہا تھا کہ کابل میں طالبان کو انگیج کریں، کس نے کہا تھا کہ سخت دہشت گرد جو جیل میں تھے انہیں چھوڑیں؟ دو چار افراد کو قوم کی تقدیر سے گھناؤنی سازش کرنے کی کس نے اجازت دی تھی؟اسحاق ڈار نے کہا کہ 2014 میں آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) حملے پر معاملہ عروج پر پہنچا، اس کے بعد شراکت داروں کے اجلاس میں شواہد سامنے آئے، ہم نے نیشل ایکشن پلان بنایا، ہم نے پلان میں کہا اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، ہمیں واضح طور پر روڈ میپ اپنانا ہوگا۔سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول واقعے نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، دہشت گردوں کا صفایا کرنے کیلئے ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت اچھے کام کرے تو سیکشن 232 نہیں آتا، کوئی حملہ کردے تو کیا ہم 232 کا انتظار کریں گے، کسی ملک کو 6 ماہ فریزر پر رکھا جاتا ہے کہ کچھ نہ کریں، وقت ضائع کیے بغیر کام کریں۔قائد ایوان نے کہا کہ سعدیہ عباسی نے کہا افغانوں سے چیزیں چھینی جا رہی ہیں یہ دکھ والی بات ہے، حکومت یقینی بنائے کہ ایسا واقعہ نہیں ہونا چاہیے، اس کی کوئی حمایت نہیں کرتے کہ غیر قانونی پناہ گزینوں کو نہ نکالیں، مہاجرین کی جو چیزیں ہیں ساتھ لے جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو با عزت طریقے سے واپس بھیجنا چاہیے