سپریم کورٹ کی جانب سے فیض حمید کے خلاف معیز احمد کی درخواست نمٹانے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار معیز احمد نے فیض حمید کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کی درخواست کی۔ درخواست گزار کے فیض حمید پر لگائے الزامات سنگین نوعیت کے ہیں۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار کے الزامات درست ثابت ہوئے تو وفاقی حکومت اور اداروں کی ساکھ کم ہوگی۔ اداروں کی ساکھ بچانے کےلیے درخواست گزار کے الزامات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 184/3 کے تحت اس معاملے میں فی الحال مداخلت نہیں کرنا چاہتی، اگر درخواست گزار وزارت دفاع میں شکایت درج کرواتا ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ درخواست گزار نے فیض حمید پر سنگین الزامات عائد کی۔ درخواست گزار کے مطابق اداروں نے اس کے گھر اور دفتر پر غیرقانونی چھاپہ مارا اور اہلخانہ کو غیرقانونی تحویل میں رکھا گیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق فیض حمید کے کہنے پر ان کا قیمتی اور دفتری سامان لوٹا گیا۔ درخواست گزار اور انکے اہلخانہ کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق فیض حمید کے ماتحت افسران نے ان کے کہنے پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ عدالت نے سوال کیا کہ یہ مقدمہ مفاد عامہ کا کیسے بنتا ہے؟ جس پر درخواست گزارکے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے علاوہ کارروائی کےلیے کوئی متعلقہ فورم نہیں بنتا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق درخواست گزار فیض حمید کے خلاف وزارت دفاع سے رجوع کرسکتے ہیں۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار کے الزامات پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 184/3 کے معیار پر پورا نہ اترنے پر فیض حمید کے خلاف درخواست نمٹا دی۔عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں قرار دیا کہ درخواست گزار کے پاس فیض حمید سمیت دیگر فریقین کے خلاف دوسرے متعلقہ فورمز موجود ہیں۔ سپریم کورٹ کیس کے میرٹس کو چھیڑے بغیر یہ درخواستیں نمٹاتی ہے۔