نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں سعودی عرب اور قطر کے ساتھ سرمایہ کاری معاہدوں پر مذاکرات کی منظوری دی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2024 میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ اعلامیہ کے مطابق سرکاری اور نجی اسکیمز کا غیر استعمال شدہ اسپانسر شپ کوٹہ سعودی حکومت کو واپس ہوگا۔ اعلامیہ کے مطابق نئی حج پالیسی کے مطابق 10 سال سے کم عمر بچے بھی حج ادا کرسکیں گے۔ 80 سال سے زائد افراد کیلئے خدمت گار ساتھ رکھنے کی شرط میں نرمی کی جائے گی۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی کابینہ نے ہارڈشپ حج کوٹہ میں کمی کی منظوری دے دی۔ اعلامیہ کے مطابق مقامی معاونین کے کوٹے کا 50 فیصد سعودی یونیورسٹیوں میں پاکستانی طلباء کےلیے مختص ہوگا۔ بینکوں کے وِنڈ فال منافع پر 40 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی گئی۔اعلامیہ کے مطابق ٹریڈ آرگنائزیشنز کے ریگولیٹرز کے احکامات کے خلاف اپیل سننے کیلئے کمیٹی قائم کرنے کی منطوری بھی دی گئی۔اعلامیہ کے مطابق امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 اور ایکسپورٹ پالیسی آرڈر کی شرائط میں چھوٹ اور نرمی کے لیے کمیٹی قائم کی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کانگو، ملاوی، زیمبیا، زمبابوے اور کرغزستان کو بزنس ویزا لسٹ میں شامل کرنےکی منظوری دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق 18 نام ای سی ایل سے نکالنے اور 9 افراد کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ جموں و کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی بجٹ برائے مالی سال 2023-24 کی منظوری دی گئی۔اعلامیہ کے مطابق بحری جہازوں کی محفوظ ری سائیکلنگ کیلئے بین الاقوامی کنونشن پر دستخط کی منظوری دی گئی۔ کنونشن کے تحت پاکستان بحری جہازوں کی ری سائیکلنگ کیلئے قانون سازی کرے گا۔ اعلامیہ کےمطابق ٹریڈنگ کارپوریشن کو 2 لاکھ میٹرک ٹن یوریا خریداری کیلئے پیپرا رولز سے استثنیٰ کی منظوری بھی دی گئ