صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ اگر نواز شریف وزیرِ اعظم منتخب ہوئے تو حلف کا تقاضہ پورا کروں گا۔
انہوں نے اسلام آباد میں امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے الیکشن میں شمولیت کا فیصلہ عدالت میں ہے، فوج اور چیئرمین پی ٹی آئی کے درمیان مصالحت میں ناکامی کی بہت سی وجوہات تھیں۔صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ سیاست داں انتظامیہ اور اسٹیبلشمنٹ مل کر کام کریں تو مسائل حل ہو سکتے ہیں، انتخابات کی تاریخ پر کوئی کوتاہی نہیں برتی، اتفاقِ رائے سے الیکشن تاریخ پر سپریم کورٹ کو سراہتا ہوں، عدلیہ، انتظامیہ اور سیاسی رہنما انتخابات کے بروقت انعقاد پر متفق ہیں، کوئی شبہ نہیں، انتخابات 8 فروری کو ہوں گے، صدر کا آئینی مدت مکمل کرنا استحکام کی علامت ہے۔ان کا کہنا ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کرنا الیکشن کمیشن اور حکومت کی ذمے داری ہے، حکومت نے لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے، قوم بھروسہ رکھتی ہے، حکومت لیول پلیئنگ فیلڈ کا اہتمام کرے گی۔صدرِ پاکستان نے کہا کہ الیکشن شفاف بنانے کے لیے آئین صدر کو عملی قدم کی اجازت نہیں دیتا۔ صدر کے پاس انتظامی اختیارات نہیں، صدر کی طرف سے اٹھائے جانے والے نکات بہت معنی رکھتے ہیں، توقعات اپنی جگہ لیکن کوئی ایسا قدم نہیں لے سکتا جس کی آئین اجازت نہ دے۔ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے تحفظات کی طرف خط لکھ کر حکومت کی توجہ دلائی، معاملات پر حکومت کی توجہ دلانے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی جماعت کا نہیں ہر پاکستانی کا ترجمان ہوں، 9 مئی کی مذمت کر چکا، تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا، حکومتوں کو بھی چاہیے کہ ایسے حالات پیدا نہ کریں کہ احتجاج پُر تشدد ہو جائے، عام شہریوں کے فوجی عدالت میں مقدمے کا معاملہ عدالت میں ہے، 9 مئی کے مقدمات کی فوجی عدالتوں میں سماعت پر قبل از وقت رائے نہیں دینا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ دنیا نے پناہ گزینوں کا بوجھ بانٹنے میں پاکستان کی مدد نہیں کی، غیر قانونی پناہ گزینوں کی واپسی کا فیصلہ مناسب اقدام ہے، معیشت اب پناہ گزینوں کا بوجھ مزید اٹھانے کی سکت نہیں رکھتی، اپیکس کمیٹی غیر قانونی مقیم افغانوں کی واپسی کے فیصلے پر نظرِ ثانی کر سکتی ہے۔صدرِ پاکستان نے مزید کہا کہ آرمی چیف نے بتایا ہے کہ افغان طالبان کو شواہد بھی دیے گئے، کابل سے رابطے کا فقدان نہیں، طالبان عملی اقدام کریں، افغان طالبان دراندازی روکنے میں ناکام رہے، یقین دہانی کے باوجود ٹی ٹی پی کے خلاف اقدامات نہیں کیے گئے۔انہوں نے غزہ کی صورتِحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا حل صرف دو ریاستی منصوبہ ہے، پاکستان اپنے قیام کی تحریک سے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے، غزہ کی صورتِ حال پر پاکستان نے عالمی فورمز پر اپنے مؤقف کا بھرپور اعادہ کیا تاہم غزہ میں ظلم پر عالمی رہنماؤں کی خاموشی افسوس ناک ہے۔