جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کا معاشی بحران کا شکار ہونا کوئی حادثہ نہیں ہے، اتنی معاشی تباہی منصوبہ بندی کے تحت ہوتی ہے، ہمیں پرانی لکیریں مٹا کر نئے زاویے کے ساتھ مستقبل کو استوار کرنا ہوگا۔
پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نئے زاویے کے ساتھ نئے مستقبل کو تراشنا ہوگا، پاکستان مسلمانوں کا ملک ضرور ہے، لیکن اسلامی ریاست کا روپ نہیں دھارا، ہم پر قربانی دینے والوں کا قرض ہے، مذہب کا نام لیا جاتا ہے تو دہشت گردی کو خود بخود جوڑ دیتے ہیں، انقلاب وطن کیلئے نئی راہیں تلاش کرنا ہیں۔پاکستان کو معاشی دباؤ کا شکار بنایا جا رہا ہےفضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم پر عالمی سطح پر دباؤ ہے، ہم پر معاشی دباؤ ہے، پاکستان کو معاشی دباؤ کا شکار بنایا جا رہا ہے، اسٹیبلشمنٹ ملک کو طاقتور و توانا بنانا چاہتی ہے، انہیں بلیک میل کیا جا رہا ہے، تمام ممالک ہم سے آگے جا رہے ہیں، ہم مہنگائی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔قبائل کے انضمام کا فیصلہ کیا گیا، سبز باغ دکھائے گئےمولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ قبائل کے انضمام کا فیصلہ کیا گیا، سبز باغ دکھائے گئے، بغیر منصوبہ بندی کے ایسا فیصلہ کیا کہ قبائل حیران ہیں، نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے، کہا گیا 10 سال تک قبائل کو 100 ارب دیں گے، ابھی تک ایک ارب بھی نہیں دیا گیا، قبائل کے ساتھ زیادتی کی گئی۔پاکستان اور افغانستان کا مفاد بہتر تعلقات میں ہےسربراہ جے یو آئی نے کہا کہ افغانستان سے امریکا نکل چکا ہے، کونسی قوتیں ہیں جو افغانستان اور پاکستان کو لڑوانے جا رہی ہیں، پاکستان اور افغانستان کا مفاد بہتر تعلقات میں ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کونسی سازشی قوتیں ہیں جو آج پاکستان اور افغانستان کے درمیان بد اعتمادی پیدا کر رہی ہ