خیبرپختونخوا میں میڈیکل کالیجز میں داخلوں کیلئے اتوار کو دوبارہ منعقد کئے گئے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا پیپر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔
ایم ڈی کیٹ کا پچھلا ٹیسٹ بلوٹوتھ اسکینڈل کے باعث منسوخ قرار دیا گیا تھا، جس کے بعد دوبارہ ٹیسٹ منعقد کرانے کی ذمہ داری ایٹا سے واپس لیکر خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی سپرد کی گئی تھی۔
اتوار کے روز ہونے والے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں امتحانی مراکز پر تعینات ممتحنوں اور دیگر اسٹاف سمیت سکیورٹی پر معمور اہلکاروں کو بھی موبائل رکھنے کی اجازت نہیں تھی تاہم سخت سکیورٹی انتظامات کے باوجود بھی دوبارہ لیے گئے ٹیسٹ کا پیپر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔
وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر ضیاالحق نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ کے دوران کوئی پیپر لیک نہیں ہوا، ٹیسٹ کے بعد یہ پرچہ پبلک ڈاکیومنٹ بن جاتا ہے، ممکن ہے ٹیسٹ کے بعد کسی نے تصویر لے کر وائرل کر دیا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ گھر میں بیڈ شیٹ پر رکھ کر کسی پیپر کی تصویر لی ہے، ٹیسٹ شفاف ہوا ہے۔
خیال رہے کہ ایم ڈی کیٹ کے پہلے ٹیسٹ کے نتائج منسوخ ہونے کے بعد صوبے بھر کے میڈیکل اور ڈینٹل کالیجز میں داخلوں کیلئے اتوار کو ہونے والے انٹری ٹیسٹ میں 46 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات نے حصہ لے رہے تھے۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی جانب سے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کیلئے صوبہ بھر میں 11 مراکز بنا کر ان کی نگرانی کی ذمہ داریاں 11 انتظامی سیکرٹریز کو سونپی گئی تھیں۔
پولیس کی جانب سے ٹیسٹ کیلئے فول پروف سکیورٹی پلان بھی تشکیل دیا گیا تھا جس کے تحت پشاور میں 250 جبکہ صوبہ بھر میں مجموعی طور پر 2 ہزار سے زائد پولیس اہلکارامتحانی مراکز پر تعینات کیے گئے تھے، امتحانی مراکز کے اطراف میں دو دن کیلئے دفعہ 144 بھی نافذ کی گئی تھی۔
سکیورٹی کے پیش نظر ٹیسٹ کے دوران امتحانی مراکز میں الیکٹرانک آلات کے استعمال پر پابندی کے علاوہ امتحانی مواد کی ترسیل کے وقت ہر گاڑی کے ساتھ 10 پولیس اہلکار مامور کیے گئے اور امتحانی مراکز پر موبائل فون سگنلز کو روکنے کیلئے جیمرز بھی لگائے گئے تھے۔