اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی 11 سال قید کی سزا کالعدم قرار دے کر انہیں بری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی جس میں سابق وزیراعظم نے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے ثابت کرنا تھا کہ نوازشریف نے پراپرٹیزکی خریداری کیلئے ادائیگی کی، سب سے اہم بات ان پراپرٹیزکی اونر شپ کا سوال ہے، نہ توزبانی، نہ دستاویزی ثبوت ہےکہ یہ پراپرٹیزکبھی نوازشریف کی ملکیت رہی ہوں، بچوں کے نوازشریف کے زیرکفالت کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں، ان تمام چیزوں کو استغاثہ کو ثابت کرنا ہوتا ہے، کوئی ثبوت نہیں کہ پراپرٹیز نوازشریف کی ملکیت یا تحویل میں رہیں۔
امجد پرویز کے دلائل پر چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ یہ سارا پراسیکیوشن کا کام ہے؟ اس پر امجد پرویز نے کہا کہ جی بالکل یہ سب پراسیکیوشن نے ہی ثابت کرنا ہوتا ہے، کورٹ نے مفروضے پر سزادی اور فیصلے میں ثبوت کے بجائے عمومی بات لکھی، عدالت نے کہا کہ مریم نواز بینفشل اونر تھیں اور نوازشریف کے زیرکفالت بھی تھیں، عدالت نے کہا کہ بچے عمومی طورپروالد کے زیرکفالت ہوتے ہیں۔
نواز شریف کے وکیل نے مزید کہا کہ لاہورہائیکورٹ نے ایک نیب ملزم آئی بی کے سابق سربراہ بریگیڈئیر(ر) امتیازکو بری کیا، اس بنیاد پربریت ہوئی کہ ملزم کی مبینہ جائیدادوں کی قیمت اور آمدن کا تعین کیے بغیر ریفرنس دائرکیا۔
سماعت کے دوران امجد پرویز نے مریم نواز کی ہائیکورٹ سے بریت کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دےکر مریم نوازکو بری کیا تھا، عدالت نے لکھا استغاثہ کے مؤقف کو ثابت کرنے کیلئے کوئی ایک دستاویز موجود نہیں۔
جسٹس گل حسن نے کہا کہ اس عدالت نے ایک فیصلہ دیا کہ بے نامی کیلئے 4 مندرجات کا ثابت ہونا ضروری ہے، ان چاروں میں سے ایک بھی ثابت نہیں ہوتا تو وہ بےنامی کے زمرے میں نہیں آئے گا۔
عدالت نے امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا مختصر فیصلہ سنایا اور نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سنائی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کردیا۔
دوسری جانب نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں بھی نواز شریف کی بریت کے خلاف اپیل واپس لے لی۔
خیال رہے کہ یاد رہے کہ 6 جولائی 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو 10 سال قید کی سز اسنائی تھی۔
نوازشریف کو شیڈول 2کےتحت ایک سال قیدکی اضافی سزابھی سنائی گئی تھی۔ احتساب عدالت نے نوازشریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا، احتساب عدالت میں ایون فیلڈریفرنس تقریباً9ماہ چلااور107 سماعتیں ہوئی تھیں۔
اسی کیس میں مریم نواز کو 7 سال اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی، مریم نواز کو جرم میں معاونت کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔
بعدازاں گزشتہ سال 29 ستمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور ان کے شوپر کیپٹن (ر) صفدر کو بری کر دیا تھا۔