سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں صدر عارف علوی کو طلب کرنے کی درخواست کردی اور کہاکہ بتایا جائے ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے کس قانون کےتحت کیاجارہاہے؟ صدر مملکت عدالت میں حلف دےکربتائیں انہوں نے یہ ترمیم منظور کی یا نہیں؟
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کی۔ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکلا بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سابق وزیراعظم کی اہلیہ بشریٰ بی بی، بہنیں علیمہ خان، نورین خان اور عظمیٰ خان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں، شاہ محمود قریشی کے اہل خانہ میں ان کی بیٹی اور بیٹا زین قریشی بھی عدالت میں موجود تھے۔
سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی نے عدالت کو کہا کہ ہمیں بتایا جائے ان کا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 یا 2023 کے قانون کے تحت کیا جارہا ہے؟ ہمارے پروڈکشن آرڈر پر جیل انتظامیہ نے حکم عدولی کی ہے، ہماری ضمانت پر انتظامیہ نے عدالت میں ریکارڈ پیش نہیں کیا، ہمیں اس کیس میں ٹرائل کرنے کوشش جاری ہے جس کا نہ سر ہے نہ پیر۔
شاہ محمود قریشی نے عدالت کو کہاکہ صدر مملکت عارف علوی کو عدالت طلب کیا جائے، وہ عدالت میں حلف دے کر بتائیں انہوں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا ترمیمی قانون منظور کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میرے پاس جہانگیر ترین جیسے لوگ نہیں کہ بڑے وکیل کی خدمات حاصل کرسکوں، عمران خان مشہور شخصیت ہیں نامور وکلا ان کے کیس کی پیروی کررہے ہیں۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی سے کہاکہ آپ یہ بات سن لیں آپ کا اعتراض ختم ہوچکا ہے، آج میڈیا اور پبلک عدالت میں موجود ہے، آپ کو سکیورٹی خدشات کے باعث عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، آپ کا اور عمران خان کا ٹرائل الگ نہیں کیا جاسکتا یہ کیس انٹر لنک ہے۔
جج کا کہنا تھاکہ صدر مملکت نے جو قانون منظور کیا ہے اس کی کوئی شک آپ کے کیس میں لاگو نہیں ہورہی، آپ کا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی شق پانچ اور شق 9 کے تحت ہوگا، عدالت میرٹ پر اپنی کارروائی کررہی ہے۔
سابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے عدالت کو بتایا سائفر کیس کی بطور وزیر اعظم انکوائری کا آرڈر کیا، اس کیس میں جو لوگ ملوث ہیں وہ طاقتور ہیں انہیں بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمارے ورکرز اور قیادت کو بھیڑ بکریوں کی طرح جیل میں بند کردیا گیا ہے اور نواز شریف کو لندن سے پاکستان واپس لایا گیا۔
سائفر کیس کی سماعت میں شامل 3 صحافیوں نے عدالت کو بتایا اڈیالا جیل کے باہر صحافیوں کی بڑی تعداد موجود ہے صرف تین صحافیوں کو اجازت دے گئی یہ پورے میڈیا کی نمائندگی نہیں ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا آئندہ سماعت پر میڈیا نمائندگان کی تعداد کو بڑھایا جائے گا۔
عدالت نے سائفر کیس کی سماعت 4 نومبر تک ملتوی کردی۔