سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا اور اس معاملے میں وفاقی حکومت سے تحریری یقین دہانی طلب کرلی۔
سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کیس کا 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا، جو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تحریر کردہ ہے۔
تحریری حکم نامے میں وفاقی حکومت سے کسی بھی شہری کو لاپتہ نہ کرنے کی تحریری یقین دہانی طلب کی گئی ہے۔
اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے بلوچ مظاہرین کے پرامن احتجاج پر پولیس کو ناروا سلوک سے روک دیا اور کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے۔
سماعت کے حکم نامے میں عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت کے سینئر عہدیداروں کو عدالت میں تحریری یقین دہانی داخل کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ کسی بھی شہری کو قانون کے برعکس نہیں اٹھایا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی متعلقہ وزارتوں کے سینئر افسران تحریری یقین دہانی دیں، نوٹس میں لایا گیا کہ عدالتی چھٹیوں میں بلوچ مظاہرین پر پولیس نے تشدد کیا۔
عدالت عظمیٰ نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ عدالت پرامن مظاہرین پر کسی بھی قسم کے تشدد کی اجازت نہیں دیتی، پرامن احتجاج بنیادی حق ہے۔ عدالت فیض آباد دھرنا فیصلے میں پرامن احتجاج کا حق واضح کر چکی ہے۔
فیصلے میں سپریم کورٹ نے رجسٹرار لاپتہ کمیشن کو لاپتہ افراد کے کوائف جمع کرانے کا حکم دیا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ لاپتہ افراد کمیشن کے رجسٹرار نے اعتزاز احسن کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراضات اٹھائے ہیں جبکہ سینئر وکیل کی درخواست میں ایک سیاسی جماعت کے لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے جو واپس آچکے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے مزید کہا کہ جو لوگ واپس آ چکے ہوں انہیں لاپتہ افراد نہیں کہا جا سکتا، لاپتہ افراد کی حد تک اعتزاز احسن کی درخواست کو نمبر لگایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم میں یہ بھی کہا گیا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں 4 رکنی لاپتہ افراد کمیشن 2011 سے قائم ہے، آمنہ مسعود جنجوعہ اور دیگر فریقین نے لاپتہ افراد کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ رجسٹرار کمیشن خالد نسیم نے بتایا کمیشن کی کوششوں سے بہت سے لاپتہ افراد بازیاب ہوئے، وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کمیشن کے کئی پروڈکشن آرڈرز نظر انداز کیے گئے ہیں۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ فیصل صدیقی کو عدالت لاپتہ افراد کیس میں معاون مقرر کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا گیا کہ سماعت کے دوران سینیٹ سے بل کی گمشدہ ہونے کا معاملہ بھی سامنے آیا، یہ ایک اہم معاملہ ہے، جس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی پر سنجیدہ الزامات عائد کیے گئے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ صادق سنجرانی کو فریق بنائے بغیر عدالت کےلیے اس معاملے کو دیکھنا مناسب نہ ہوگا، اعتزاز احسن کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے عائد اعتراضات ختم کیے جاتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ درخواست پر عدالت صرف لاپتہ افراد تک محدود رہے گی، اعتزاز احسن کی درخواست میں سیاسی وابستگی رکھنے اور واپس آ جانے والوں کے معاملے کو عدالت نہیں دیکھے گی۔