عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے توہین عدالت کیس کے معاملے میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے معذرت کرلی۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ میرے بیان سے چیف جسٹس ابراہیم خان کی دل آزاری ہوئی ہے تو معذرت خواہ ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدالت کے اندر پیش آئے واقعے پر بھی معذرت خواہ ہوں۔
ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ اے این پی چار نسلوں سے عدم تشدد کے فلسفے پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں کو ہدایت کی کہ جمہوریت کو جمہوریت رہنے دیں۔
اس سے قبل توہین عدالت کیس میں اے این پی کے ایمل ولی کی پشاور ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران وکیل نے کہا تھا کہ وڈیو الفاظ کا ہیرپھیر ہے دھمکی نہیں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ اس کا مطلب انہیں جو دھمکی ملی اس کے بعد ان کا خاندان محفوظ ہے، یہ میرا کیس نہیں، اے ٹی سی کا کیس ہے وکلا کو پتا ہے۔
چیف جسٹس نے مزاح میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ پٹھان ہے تو وہ بھی پٹھان ہیں۔
عدالت کی توہین نہیں کی، صرف گلہ کیا
ایمل ولی خان نے کہا کہ انہوں نے عدالت کی توہین نہیں کی، صرف گلہ کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گلہ مرد نہیں عورتیں کرتی ہیں، آپ آکر اپنے تحفظات بیان کرتے، آپ کے بیان سے عدلیہ کے وقار کو نقصان پہنچا، اگرعدلیہ کا احترام کرتے ہیں تو جائیں باہر میڈیا پر تردیدی بیان دیں۔ پریس کانفرنس میں اپنے بیان کی وضاحت کریں۔
ایمل ولی نے عدالت کے باہر پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔ ان کا گلہ ہے، تھا اور رہے گا، الفاظ کے حوالے سے شاید تھوڑے تیز ہوگئے، پشاور ہائیکورٹ پی ایچ سی ہونی چاہیے، پی ٹی آئی ہائیکورٹ نہیں۔