سپریم کورٹ آف پاکستان میں سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی نااہلی کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ قاسم سوری پر کیوں نہ آئین شکنی کی کارروائی کا حکم دیا جائے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالتِ عظمیٰ نے قاسم سوری کو آئندہ سماعت پرذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
سپریم کورٹ نے قاسم سوری کا کیس مقرر نہ ہونے اور اسٹے برقرار رہنے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 3 ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی۔
عدالتِ عظمیٰ نے لشکری رئیسانی کو بھی نوٹس جاری کر دیا اور سماعت 1 ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔
دورانِ سماعت قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میری نظر میں تو قاسم سوری کی نا اہلی اور ان کے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا معاملہ اب غیر مؤثر ہو چکا ہے۔
لشکری رئیسانی کے وکیل نے کہا کہ قاسم سوری غیر قانونی طور پر عہدے پر براجمان رہے، انہوں نے اسٹے پر عہدہ انجوائے کیا، ان سے مراعات اور فوائد واپس ہونے چاہئیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے نعیم بخاری سے سوال کیا کہ کیا آپ اس بات سے متفق ہیں؟ اگر آپ اتفاق کرتے ہیں تو بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا۔
قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا کہ الیکشن ٹریبونل نے کہا تھا کہ قاسم سوری نے کوئی کرپٹ پریکٹس نہیں کی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے آپ کے این اے 265 میں انتخابات دوبارہ کرانے کا کہا۔
قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا کہ میرے مؤکل نے تو استعفیٰ دے دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ تو پھر آپ نے اپیل کیوں دائر کی؟
قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2019ء میں فیصلہ معطل کر دیا تھا۔
’’اگر سپریم کورٹ استعمال ہو رہی تھی تو ہم اس غلطی کی تصحیح کرنا جانتے ہیں‘‘
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ ایسے کیسے کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ معطل کیا؟ آپ نے سپریم کورٹ سے اسٹے مانگا تو دیا گیا ہے، اگر سپریم کورٹ استعمال ہو رہی تھی تو ہم اس غلطی کی تصحیح کرنا جانتے ہیں، اگر کچھ غلط ہوا تھا تو 2018ء کا پورا الیکشن نکال کر دیکھیں گے، یہ نہیں ہو سکتا کہ عہدہ انجوائے کیا اور چلے گئے، قاسم سوری نے استعفیٰ کب دیا؟
قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا کہ قاسم سوری نے 16 اپریل 2022ء کو استعفیٰ دیا تھا۔
’’کیوں نہ قاسم سوری کے خلاف سنگین غداری کی کارروائی کی جائے؟‘‘
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ جب آپ نے اسمبلی توڑی تب بھی اسٹے پر تھے ناں؟ قاسم سوری نے غیر قانونی طور پر اسمبلی توڑی، قاسم سوری کے لیے 5 رکنی بینچ کے فیصلے میں آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کی کارروائی تجویز کی گئی، کیوں نہ قاسم سوری کے خلاف سنگین غداری کی کارروائی کی جائے؟ جس کسی نے بھی آئین کی خلاف ورزی کی اس کو نتائج کا سامنا کرنا ہو گا، سپریم کورٹ کے اندر جو ہاتھ گھس گئے ہیں کہ کون سے کیس مقرر ہونے ہیں کون سے روکنے ہیں یہ سلسلہ اب ختم ہو گا، اگر سپریم کورٹ میں کیسز کے تقرر میں ہیر پھیر ہوتی رہی تو پرانے معاملات بھی درست کریں گے، اب مزید سپریم کورٹ کی ساز باز نہیں ہو گی، سپریم کورٹ کی تباہی میری، آپ کی اور عوام کی تباہی ہے، سپریم کورٹ صرف میرا ادارہ نہیں ہے۔
قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے چیف جسٹس پاکستان سے سوال کیا کہ آپ مجھ سے خفا ہو رہے ہیں یا سسٹم سے؟
اعتراف کر رہا ہوں کہ ہیرا پھیری ہوتی ہے: چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم اعتراف کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے اندر سے ہیرا پھیری ہوتی رہی، قاسم سوری بھی غلطی تسلیم کریں، سسٹم سے خفا ہوں آپ سے نہیں اور اعتراف کر رہا ہوں کہ ہیرا پھیری ہوتی ہے، آپ بھی اعتراف کریں کہ ہیرا پھیری کرتے رہے ہیں، کبھی اسٹیبلشمنٹ آ جاتی ہے، کبھی کوئی اور، اب یہ سلسلہ نہیں چلے گا۔
قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ میں نے کچھ کیا ہی نہیں تو اعتراف کیوں کروں۔
’’قاسم سوری پر کیوں نہ آئین شکنی کی کارروائی کا حکم دیا جائے‘‘
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ قاسم سوری پر کیوں نہ آئین شکنی کی کارروائی کا حکم دیا جائے، حکمِ امتناع لینے کے بعد مقدمہ سماعت کے لیے مقرر ہی نہیں کرنے دیا گیا، سپریم کورٹ کے اندرونی سسٹم کے ساتھ ہیرا پھیری کی گئی۔
قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ قاسم سوری کا مقدمہ دیگر کیسز کے ساتھ عدالت نے یکجا کر دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کون سا مقدمہ لگنا ہے کون سا نہیں، سپریم کورٹ پر اثر انداز ہونے والا کام اب ختم کر رہے ہیں، مقدمات کیسے یکجا کرائے جاتے ہیں معلوم ہے، 1982ء سے وکیل ہوں۔
قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ میں 1972ء سے ہائی کورٹ کا وکیل ہوں، کبھی کوئی مقدمہ فکس نہیں کرایا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مقدمہ کیسے یکجا ہوا اور اتنا عرصہ مقرر کیوں نہ ہوا؟ اپنی انکوائری بھی کریں گے، قاسم سوری کو طلب کر کے آئینی خلاف ورزی کا پوچھیں گے۔
عدالتِ عظمیٰ نے آئندہ سماعت پر قاسم سوری، لشکری رئیسانی اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو طلب کر لیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی اندرونی انکوائری کریں گے۔
عدالتِ عظمیٰ نے سماعت 1 ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔