انٹر بورڈ کے امتحان میں طلبا کے فیل ہونے کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی نے رپورٹ پیش کردی۔
کمیٹی کے پروفیسر ڈاکٹر سعیدالدین نے پروفیسر نسیم احمد میمن کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ بورڈ کے افسران امتحانات کے نتائج میں ٹیمپرنگ میں ملوث پائے گئے۔
کمیٹی نے انٹر بورڈ میں مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے محکمہ خزانہ سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ انٹر بورڈ میں مناسب حساب کتاب رکھنے کا طریقہ کار نہیں، انٹر بورڈ میں ڈیٹا اوور لیپنگ اور ڈپلیکیشن کا بہت زیادہ امکان ہے، اکاؤنٹنگ کو ایک دستی نظام کے تحت چلایا جارہا ہے، انٹر بورڈ انتظامیہ نے بتایا ان کے مختلف بینک اکاؤنٹس ہیں۔
تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق بینک اکاؤنٹس کھولنے سے قبل بورڈ آف گورنرز سے اجازت نہیں لی گئی، انٹر بورڈ پرائیویٹ کالجوں سے بھاری فیسیں وصول کرتا ہے، انٹر بورڈ کو صوبائی حکومت کی جانب سے صوابدیدی اختیارات حاصل ہیں، 1972 سے قانون میں ترمیم نہیں کی گئی، 60 سالوں میں آمدنی اور اخراجات میں تیزی سے اضافہ ہوا۔