مسلم لیگ (ن) کے صدر اور نامزد وزیراعظم شہباز شریف نے حکومت سازی کے معاملے پر مشاورتی کمیٹی کے ساتھ بیٹھک لگالی۔
حکومت کون بنائے گا؟ کب بنائے گا؟ اور کیسے بنائے گا؟ عوام کو ملین ڈالر سوال کے جواب کا انتظار ہے۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی بات چیت میں تعطل آگیا ہے جبکہ ن لیگ کے سامنے ایم کیو ایم نے بھی اپنی شرائط رکھ دیں۔
دوسری طرف شہباز شریف نے اسلام آباد میں حکومت سازی کے معاملے پر اپنی مشاورتی کمیٹی کے ساتھ بیٹھک لگالی ہے۔
ن لیگ کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں شہباز شریف کو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر بریفنگ دی گئی۔
شہباز شریف کی دونوں جماعتوں کی قیادت سے آج ملاقات متوقع ہے جبکہ بلوچستان اسمبلی کے 2 نومنتخب آزاد ارکان نے شہباز شریف سے ملاقات کی۔
ایم کیو ایم نے حکومت میں شامل ہونے کے لیے شرائط رکھ دیں اور مطالبہ کیا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کی رقم صوبوں کے بجائے مقامی حکومتوں کو براہ راست دی جائے۔
انہوں نے شرائط میں کہا کہ مقامی حکومتوں کا تسلسل ہو، جہاں ایسا نہ ہو وہاں عام انتخابات کو روکا جائے۔
متحدہ قیادت نے ن لیگ کے سامنے شرط رکھی کہ کوٹا سسٹم پر ملک بھر میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے سندھ کے لیے گورنرشپ اور وزارتوں سے متعلق بھی مطالبات کیے ہیں۔
ن لیگ نے جواب میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی سے مذاکرات کی کامیابی پر ایم کیو ایم کے مطالبات پر فیصلہ ہوسکے گا۔