عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کیلئے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے مذاکرات میں معاملات طے پاگئے ہیں۔
مذاکراتی ادوار کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان طے پایا کہ پیپلز پارٹی حکومت میں شامل نہیں ہوگی تاہم وزرات عظمیٰ کیلئے ن لیگ کے نامزد امیدوار شہباز شریف کو ووٹ کریگی۔
دونوں کے مابین متفقہ طور پر طے پایا کہ صدارت کیلئے سابق صدر آصف علی زرداری مشترکہ امیدوار ہوں گے جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی، بلوچستان حکومت سمیت دیگر عہدوں کیلئے بھی دونوں جماعتوں نے اتفاق رائے سے فیصلہ کر لیا ہے۔
دونوں پارٹیوں کے درمیان طے پایا کہ سندھ کا گورنر ن لیگ نامزد کرے گی جبکہ ن لیگ سے ایم کیوایم نے بھی گورنرشپ کا مطالبہ کیا ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم اور پی ایم ایل این کے درمیان آج مذاکرات ہوں گےجس ممکنہ طور پر فیصلہ کیا جائے گا کہ ایم کیو ایم کو سندھ کی گورنرشپ ملے گی یا نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم اور ن لیگ کے درمیان آج ہونے والے اہم مذاکرات میں ایم کیو ایم گورنرسندھ کے عہدے پر اصرار کرے گی۔
اس حوالے سے کنٹرولر جیو نیوز نسیم حیدر کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی 79 نشستیں ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی 54 اور ایم کیو ایم کی 17 نشستیں ہیں اس لیے یہ واضح تو نہیں کہ گورنرسندھ ایم کیوایم کا ہی ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات طے ہے کہ ایم کیوایم زور دے گی کہ گورنر سندھ کا عہدہ ایم کیوایم ہی کو دیا جائے کیونکہ بغیر کسی اہم عہدے کے 17 نشستوں والی جماعت کے ساتھ اتحاد نہیں کیا جاسکتا۔
نسیم حیدر کا کہنا تھا کہ خود شہبازشریف نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ایم کیو ایم بھی اتحادی ہوگی اور ن لیگ نے پیپلزپارٹی سے مذاکرات میں یہ طے کرالیا ہے کہ سندھ کے گورنر کو وہ خود نامزد کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب واضح ہے کہ غالبا یہ اس لیے کیا گیا ہے کہ ایم کیوایم سے مذاکرات میں ن لیگ آزادانہ طورپر اس بات کا فیصلہ کر سکے کہ وہ یہ عہدہ ایم کیوایم کو دے گی یا نہیں۔