چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد معاملہ ختم، اب ہمیں ان ہی سے رہنمائی لینی ہے، وہ رحمتہ اللعالمین ہیں ، وہ انسانوں اور چرند پرند سب کیلئے رحمت اور ہدایت کا سرچشمہ ہیں۔
سپریم کورٹ نے اسلام آبادکے نیشنل پارک ایریا میں وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے اور وائلڈ لائف بورڈ کے درمیان تنازعہ پر سی ڈی اے کو وائلڈ لائف کے ٹریل (Trail) فائیو، ٹریک 6 سمیت تینوں دفاتر واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں اسلام آبادکے نیشنل پارک ایریا میں وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے اور وائلڈ لائف بورڈ کے درمیان تنازعے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
وائلڈ لائف بورڈ کے وکیل عمر اعجاز نے عدالت کو بتایا سی ڈی اے نے وائلڈ لائف سے مارگلہ ہلز میں تین جگہیں لے لیں،سی ڈی اے کے خلاف نہیں آئے بلکہ چاہتے ہیں مل کرچلیں اور ایک دوسرے کی راہ میں روڑے نہ اٹکائے جائیں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئینِ پاکستان کھولیں سب سے پہلے کیا لکھا ہوا ہے؟ سی ڈی اے کے وکیل نے جواب دیا آئین کے آغاز میں لکھا ہے حاکمیت اعلیٰ اللہ کے پاس ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ مارگلہ نیشنل پارک بھی اسی میں آتا ہے، انسان کے لیے قرآن پاک میں خلیفہ فی الارض کا لفظ استعمال کیا گیا، رسول پاک ﷺآخری نبی، رحمتہ اللعالمین اور ہدایت کا سرچشمہ ہیں، ہم انسانوں کو جانوروں چرند پرند کا خیال رکھنا ہے، کوئی زمین کسی کی نہیں ، حاکمیت صرف اللہ کی ہے جو آئین میں لکھا ہوا ہے۔
سماعت کے دوران واقعہ معراج کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ تمام انبیا اور پیغمبروں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد معاملہ ختم، اب ہمیں ان ہی سے رہنمائی لینی ہے ،وہ ہدایت کا سر چشمہ ہیں۔
سپریم کورٹ نے نیشنل پارک ایریا میں سی ڈی اے اور وائلڈ لائف بورڈ کے درمیان تنازعہ پر سی ڈی اے کو وائلڈ لائف کے ٹریل فائیو، ٹریل 6 سمیت تینوں دفاتر واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 11 مارچ تک ملتوی کر دی۔