پی ٹی آئی عمران خان کےخلاف توشہ خانہ کا ایک اور کیس تیار کر لیا گیا ہے، یہ انکشاف نیب انکوائری رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ نیا کیس 10 قیمتی تحائف غیر قانونی طور پر رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے، بانی پی ٹی آئی نے 7 گھڑیاں غیر قانونی لیں اور بیچیں، بانی پی ٹی آئی کے خلاف گھڑیاں، کف لنکس، پین، ہیرے اور سونے کے سیٹ کو کیس کا حصہ بنایا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تحائف کی قیمت لگانے والا پرائیویٹ تخمینہ ساز ماہر تھا اور نہ ہی تجربہ رکھتا تھا، تخمینہ ساز کی ملی بھگت سے بانی پی ٹی آئی نے قیمتی گھڑی کے خریدار کو فائدہ پہنچایا، تخمینہ ساز کا بذریعہ ای میل گھڑی کی قیمت کم لگانا ملی بھگت کا ثبوت ہے۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ گراف گھڑی کی قیمت 10کروڑ 9 لاکھ 20 ہزار روپے لگائی گئی، 20 فیصد رقم کے مطابق 2 کروڑ 1 لاکھ 78 ہزار روپے سرکاری خزانے کو دیے گئے، محمد شفیق کو گراف جیولری 5 کروڑ 10 لاکھ روپے میں بیچی گئی، محمد شفیق نے ہی اپنی جیب سے 2 کروڑ ریٹینشن کاسٹ ادا کی تھی، محمد شفیق نے ہی جیولری کی انوائس بنائی، اسسٹنٹ پروٹوکول سیکشن بھجوائی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 23 جنوری 2019 کو محمد شفیق وزیراعظم آفس گئے، پروٹوکول افسر کے سامنے گھڑی وصول کی، ایف بی آر، وزارت انڈسٹری، پاکستان جیمز جیولری ٹریڈرز وغیرہ سے تحائف کی کم قیمت لگوائی گئی، ہر تحفے کو پہلے رپورٹ کرنا اور توشہ خانہ میں جمع کروانا لازم ہے، قانون کے مطابق صرف 30 ہزار روپے تک کے تحائف مفت رکھے جا سکتے ہیں۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ نیب کو بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کے خلاف مزید تفتیش کی اتھارٹی دےدی ہے۔