
روس کے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان جنگ بندی کی مطعلق ڈھائی گھنٹے طویل بات ہوئی۔
روس اور امریکی صدور کے درمیان جس میں یوکرین جنگ سمیت دیگر امور پر گفتگو کی گئی کہ امریکا اور روس کے درمیان بہتر تعلقات کے بہت فوائد ہیں، یوکرین اور روس جانی و مالی نقصان اٹھا رہے ہیں، جنگ پر استعمال رقم ان کے عوام کی ضروریات پر خرچ ہونی چاہیے تھی، مخلصانہ اور نیک نیتی پر مبنی امن کوششوں کے ذریعے اسے بہت پہلے ختم کر دینا چاہیے تھا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق روس نے یوکرینی توانائی انفرااسٹرکچر پر 30 روز کیلئے حملے نہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی اور دونوں نے بُحیرہِ اسود میں جنگ بندی، مستقل امن کے لیے تکنیکی مذاکرات پر اتفاق کیا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مذاکرات فوری طور پر مشرق وسطیٰ میں شروع ہوں گے۔
روسی صدارتی محل کریملن کے مطابق صدر پیوٹن نے روسی فوج کو 30 دن تک یوکرین کے توانائی کے انفرااسٹرکچر پر حملے سے گریز کا حکم دیا۔ کریملن ترجمان کا کہنا ہے کہ روسی صدر نے امریکی صدر کی یوکرین میں توانائی انفرااسٹرکچر پر حملوں کی تجویز پر مثبت ردعمل دیا اور فوری طور پر فوج کو حکم جاری کیا۔
ترجمان کے مطابق روس اور یوکرین 175 جنگی قیدیوں کا تبادلہ کریں گے۔ دوسری جانب برطانوی میڈیا کے مطابق جنگ ختم کرنے میں مزید پیش رفت کیلئے روسی مطالبات کی طویل فہرست برقرار ہے۔