نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ حکومت کو جنوری 2024 سے گیس کی قیمتیں پھر بڑھانا ہوں گی تاکہ گردشی قرض میں اضافہ نہ ہو۔ آئی ایم ایف کو توانائی شعبے کے ٹیرف پر نظرثانی سے آگاہ کردیا گیا۔
نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے آئی ایم ایف سے مذاکرات پر نیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہوگیا، اسٹاف لیول معاہدے کے بعد امید ہے آئی ایم ایف کا ایگزیکٹیو بورڈ بھی جلد منظوری دے گا۔
انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت نے آتے ساتھ ہی اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر عملدرآمد کیا، آئی ایم ایف نے مالیاتی استحکام پر زور دیا ہے، مالی استحکام کے لیے ترقیاتی کاموں کو روکا نہیں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ معیشت میں بہتری آنا شروع ہو گئی، مہنگائی میں بھی کمی ہونا شروع ہو گئی ہے، ٹیکس وصولی پر نظر رکھی اور اس میں بہتری آئی، رواں مالی سال کے بجٹ پر مکمل عملدرآمد کیا۔
شمشاد اختر نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی کی جائے گی، محصولات کو بڑھایا جائے گا، ترقیاتی کاموں کے لیے پبلک انویسمنٹ پلان شروع کیا جائے گا، غریبوں کے لیے سماجی نیٹ ورک کو مزید مستحکم کیا جائے گا، 93 لاکھ غریب خاندانوں کی مالی امداد کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کے شعبوں میں بہتری کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، ڈسکوز کی انتظامیہ کو نجی شعبے کےحوالے کیا جائے گا، پاور ڈویژن نے بجلی چوری روکنے کے لیے اچھا کام کیا ہے۔نگراں وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملک میں مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ جاری رہے گا، زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھایا جائے گا، آئی ایم ایف نے بینکوں کے مالی استحکام کےلیے مزید اقدامات کا کہا ہے۔ڈاکٹر شمشاد اختر نے یہ بھی کہا کہ ریئل اسٹیٹ اور ریٹیلرز سمیت مختلف شعبوں پر اضافی ٹیکس لگانے کا فیصلہ نہیں ہوا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے 9415 ارب روپے کے ٹیکس ہدف کا حصول پہلی ترجیح ہے،اگر ٹیکس محاصل میں کوئی شارٹ فال ہوا تو پھر اضافی اقدامات کا سوچیں گے۔نگراں وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے1.5 ارب ڈالر کا انٹرنیشنل بانڈ کے اجراء کا فیصلہ مؤخر کر دیا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد ریٹنگ میں بہتری آئے گی، اس کے بعد بانڈ جاری کرنے پر غور کیا جائے گا، اس سال عالمی بینک سے 2 ارب ڈالر فنڈ ملنے کا امکان ہے، ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی)، اسلامی ترقیاتی بینک، ایشیائی انفرا اسٹرکچر بینک سے بھی مجموعی 1 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی معیشت میں بہتری آئی ہے، مزید بہتری کیلئے بہت کام کی ضرورت ہے، پاکستان کا آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہنا ضروری ہے، اس وقت 3 ارب ڈالر کے پروگرام کی تکمیل ترجیح ہے، وقت ملا تو آئی ایم ایف سے نئے پروگرام پر بھی بات کی جائے گی، برآمدات بڑھانے اور مقامی وسائل پیدا کرنے تک آئی ایم ایف کے ساتھ رہنا ضروری ہے۔شمشاد اختر نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط کیلئے ابھی سے کام شروع کرنا ہے، آئی ایم ایف نے70 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط کیلئےکوئی پیشگی شرائط نہیں رکھیں۔