جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 1970 میں لاہور میں قرارداد پاس ہوئی، جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کا فلسطین کی سرزمین پر قبضہ برداشت نہیں کریں گے۔
کراچی میں حرمت مسجد اقصیٰ کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مسلمان حکمرانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ انہیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ امریکا اگر خطے میں طاقت کا استعمال کرتا ہے تو چین اور روس کو طاقت کے توازن کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔
کانفرنس سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کرتے، فلسطینیوں کے قتل عام میں جتنا ہاتھ امریکا اور اسرائیل کا ہے اتنا ہی خاموش مسلم حکمرانوں کا بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اگر اسرائیلی مظالم نہیں روک سکتی تو ہمیں غزہ جانے کا راستہ دیا جائے۔پروفیسر ساجد میر نے کہا فلسطین کا مسئلہ کشمیر کے مسئلے کی طرح بھلایا جا چکا تھا، اب سفارتی کوششوں سے مزید آگے بڑھ کر کام کرنے ضرورت ہے۔کراچی میں ہونے والی حرمت مسجد اقصیٰ کانفرنس کےاعلامیے میں کہا گیا کہ مختلف مسالک کا یہ علما کنونشن غزہ پر اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتا ہے، حماس کو مجاہدین قرار اور اس کی جدوجہد کو جائز قرار دیتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجتماع مسلمان ممالک کے اسرائیل سے سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کرنے اور مسجد اقصی کی آزادی کا مطالبہ کرتا ہے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا کی اپیل کرتا ہے۔کانفرنس کے دوران 8 دسمبر کو ملک بھر میں یوم حرمت اقصیٰ منانے کا فیصلہ کیا گیا۔