مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہم ترقی والے لوگ ہیں، میں صبح وزیرِ اعظم تھا شام میں ہائی جیکر بنا دیا گیا۔
مسلم لیگ ن کی پارلیمانی کمیٹی کے 12 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ کافی عرصے بعد اپنے بہت سارے ساتھیوں سے ملاقات ہو رہی ہے، بیچ میں کافی گیپ آ گیا، حالات کہاں سے کہاں لے گئے۔
نواز شریف نے کہا ہے کہ وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر دیا جائے گا، تقریباً 1 لاکھ روپے تنخواہ نہ لینے پر مجھے فارغ کیا گیا، مقصد صرف وزیرِ اعظم کو نکالنا تھا اور ایک سلیکٹڈ کو لانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون میں گنجائش نہ ہونے کے باوجود وزیرِ اعظم کو نکالنا تھا، بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو رہی تھی، سی پیک پاکستان آ رہا تھا، کہا جا رہا تھا کہ پاکستان جی 20 میں شامل ہو جائے گا۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو ہم نے خدا حافظ کہا تھا، ہم غیر ملکی قرضے واپس کر رہے تھے، اپنے دور میں قرضے لیے نہیں واپس کیے تھے، ہم پاکستان میں وہ کام کر سکتے ہیں جو دوسری قومیں نہیں کر سکتیں، ہمیں نظر کھا گئی، کسی کو پوچھنا چاہیے تھا کہ صبح کا وزیرِ اعظم شام کو ہائی جیکر کیسے بن گیا؟
مسلم لیگ ن کے قائد نے مزید کہا کہ آر ٹی ایس بٹھا کر جو حکومت لائی گئی وہ ایک موٹر وے بھی نہ بنا سکی، اگر ہماری حکومت نہیں توڑی جاتی تو وہ موٹر وے بن جاتی، کس نے کراچی سے دہشت گردی کو ختم کیا؟ سندھ میں ہم نے کوئلہ نکالا، بجلی اس سے بن رہی ہے، کراچی میں ہم نے 2200 میگا واٹ کا پاور پلانٹ قائم کیا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چترال والوں سے پوچھوں گا کہ ٹنل مجھ سے بنواتے ہیں ووٹ کسی اور کو دیتے ہیں، کراچی سے حیدر آباد جو بنائی گئی وہ موٹر وے نہیں، ہم غریبوں کا دکھ بانٹنے والے لوگ ہیں۔