الیکشن کمیشن کے پاکستان تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لینے کے فیصلے پر پی ٹی آئی کا ردعمل سامنے آگیا۔
پارٹی آئین کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے پر پاکستان تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا گیا۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کا فیصلہ سنا دیا۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے انتخابات پارٹی آئین کے مطابق نہیں کروائے جس کے بعد پی ٹی آئی بلے کے نشان کی اہل نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد بیرسٹر گوہرعلی چیئرمین پی ٹی آئی نہیں رہے۔
الیکشن کمیش کے فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیر سٹر گوہر خان نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن پر ہمارے تحفظات ہیں،آئین کے کون سے شق کی خلاف ورزی کی ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارا انتخابی نشان واپس لینے کا تہیہ کر رکھا تھا، صرف ہماری پارٹی کا الیکشن دیکھا گیا باقی پارٹیوں کو چھوڑا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جون 2022 کو پارٹی الیکشن ہوئے،الیکشن کمیشن نے اس کو بھی قبول نہیں کیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے، الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ وہ اپنے انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ کرائے۔
پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرائے جن میں گوہر خان کو بلامقابلہ چیئرمین منتخب کیا گیا۔
تاہم پاکستان تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی کہ پی ٹی آئی کے الیکشن اس کے آئین کے مطابق نہیں ہوئے۔
یہ کیس الیکشن کمیشن میں چلا اور پھر پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روکا لیکن پھر آج یعنی جمعے کے دن فیصلے کی ہدایت کی تھی۔