لاہور میں سی آئی اے پولیس نے کینال روڈ پر واقع نجی اسپتال کے عملے پر مبینہ طور پر دھاوا بول دیا، اہلکاروں نے عملے پر تشدد کیا، نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ملک لیاقت کو او ایس ڈی بنادیا۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق اعلیٰ پولیس افسر نے بل کے معاملے پر اسپتال میں جھگڑا کیا، جبکہ ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم لاہور ملک لیاقت کا کہنا ہے کہ بل پر جھگڑا نہیں ہوا، ان کے والد 18 دن سے وینٹی لیٹر پر ہیں، اسپتال انتظامیہ غفلت کا مظاہرہ کر رہی تھی۔
نجی اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے اسپتال عملے کو یرغمال بنا کر تشدد کیا اور ڈی وی آر بھی قبضے میں لے لیا، میڈیا پرسنز اسپتال پہنچے تو پولیس نے انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
دوسری جانب ڈی آئی جی ملک لیاقت کا کہنا ہے کہ ان کے والد اسپتال میں 18 روز سے وینٹی لیٹر پر ہیں، عملہ چھٹی پر چلا جاتا ہے اور رپورٹیں روک لیتے ہیں۔
ملک لیاقت نے کہا کہ اس معاملے پر احتجاج کیا تو اسپتال انتظامیہ نے سیکیورٹی بلاُ کر بدتمیزی کی، اسپتال انتظامیہ روزانہ کی بنیاد پر ڈھائی لاکھ روپے وصول کرتی ہے، بل پر کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی آئی جی پنجاب اور سی سی پی او بھی اسپتال پہنچ گئے، مذاکرات کے بعد اسپتال انتظامیہ اور میڈیا پرسنز نے ڈی آئی جی ملک لیاقت سمیت متعدد پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف الگ الگ درخواستیں متعلقہ تھانے میں دے دیں۔
ترجمان نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے مطابق نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اسپتال واقعہ کی انکوائری کا حکم دے دیا۔