اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) کے تاحیات نااہلی سے متعلق فیصلے پر ردعمل دے دیا۔
ایک بیان میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ 184 تھری اور ہائی کورٹ 199 کے تحت آرٹیکل 62 ون ایف کی ڈکلیئریشن نہیں دے سکتیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون میں نہیں درج کہ کون سی عدالت آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ڈکلیئریشن دے سکتی ہے۔
اٹارنی جنرل نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ سے متعلق فیصلہ نہیں دیا۔
صحافی نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ الیکشن ٹریبونلز اب کس قانون پر انحصار کریں گے؟ اس پر جواب دیتے ہوئے منصور عثمان اعوان نے کہا کہ یہ تو کورٹ کو دیکھنا ہے ان کےسامنے اگر 62 ون ایف کی اپیلیں کون سی ہیں، اٹارنی جنرل
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے 6 اور 1 کے تناسب سے تاحیات نااہلی کیس کا فیصلہ سنادیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں تاحیات نااہلی ختم کردی، عدالت عظمیٰ کے بینچ نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کے کیس کا فیصلہ سنادیا۔