پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف سے بلے کا نشان چھیننے کی کوشش کی مخالفت کردی۔
جیو نیوز کے پروگرام’ کیپٹل ٹاک‘ میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف سے بلے کا نشان چھیننے کی کوشش کی مخالفت کردی۔
رہنما مسلم لیگ ن میاں جاوید لطیف نے کہا کہ کسی جماعت سے اس کا نشان نہیں چھیننا چاہیے، جب نواز شریف کو نااہل کیا گیا اور لاہور میں ضمنی الیکشن تھا تو راتوں رات 2 نئی جماعتیں بنائی گئیں، ہم ان سے کہا کرتے تھے جو آگ آپ لگا رہے ہو اس کی تپش آپ محسوس کریں گے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں جو شامل ہیں ان کے سوا تمام لوگوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کو تحقیقات کرنا چاہیے کہ اخبار میں شائع مضمون بانی پی ٹی آئی کا ہے یا نہیں۔
رہنما مسلم لیگ ن نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ میں بحران آج نہیں تب پیدا ہوا تھا جب ثاقب نثار نے من پسند فیصلے دینا شروع کیے، جب آپ دباؤ میں فیصلے کرتے ہیں تو انصاف کیسے ہوگا، ادارہ اگر اچھی سمت میں جانا شروع ہوا ہے تو ہمیں تعریف کرنا چاہیے، ادارہ اگر ماضی میں لگے داغ دھونا چاہتا ہے تو اچھی بات ہے۔
جاوید لطیف نے مزید کہا کہ بحران نہیں آئین اور قانون کی بالا دستی کیلئے اچھا اقدام ہے۔
اپنی پارٹی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ دانیال عزیز اور طلال چوہدری نے جماعت کے لیے بڑی قربانیاں دیں، دونوں جماعت کا اثاثہ ہیں قیادت کو ان قربانیوں کا ادراک رہنا چاہیے۔
پی ٹی آئی کو الیکشن میں حصہ لینے دینا چاہیے، ناصر شاہ
پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کا واضح مؤقف ہے کہ پی ٹی آئی کو الیکشن میں حصہ لینے دینا چاہیے اور پی ٹی آئی کا نشان بلا بھی ہونا چاہیے۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایک نئی تاریخ رقم کی جا رہی ہے، نہ دباؤ ہو اور نہ جھکاؤ ہو تو پھر ہی عدالتوں کے فیصلے تاریخی ہوتے ہیں اور قبول کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف ہمیشہ اتحاد بنتے رہے ہیں، سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں میں بھی پیپلز پارٹی سرپرائز دے گی، سندھ میں الیکٹیبلز سب تو پیپلز پارٹی میں آگئے ہیں، ہمارے پاس مزید اسپیس ہو تو جو شخصیات سندھ میں نظر آرہی ہیں وہ بھی پی پی میں ہوں، اس بار ہم حیدرآباد میں بھی سوئپ کر رہے ہیں۔