نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی سالمیت اور خود مختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔
قومی سلامی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، سربراہ پاک فضائیہ اور نیول چیف بھی شریک ہوئے۔
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی، نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری خارجہ اور انٹیلی جنس اداروں کے اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان ایران کشیدگی پر غور کیا گیا، نگراں وزیر خارجہ نے سفارتی محاذ پر ہونے والی بات چیت پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ کوئی کشیدگی نہیں چاہتا، تاہم قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں پاکستان کے ایران میں تعینات سفیر نے بریفنگ دی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے ایرانی سرزمین پر کامیاب انٹیلیجینس بیسڈ آپریشن کیا، پاکستان نے ایرانی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی۔
واضح رہے کہ ایران نے 16 جنوری کو بلوچستان کے علاقے میں میزائل اور ڈرون حملے کر کے 2 بچیوں کو شہید اور 3 کو زخمی کر دیا تھا۔
جس کے بعد پاکستان نے بلوچستان پر حملے کے جواب میں آپریشن ’مرگ بر، سرمچار‘ کے ذریعے ایران کو جواب دیا۔
’’مرگ برسر مچار‘‘، بلوچی اور فارسی زبانوں کی آمیزش شامل
پاکستان نے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے جواب میں ایرانی صوبے سیستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر بھرپور فوجی کارروائی کو ’آپریشن مرگ برسرمچار‘ کا نام دیا گیا اور یہ نام جس میں بلوچی اور فارسی زبانوں کی آمیزیش شامل ہے عام پاکستانیوں کیلئے بھی نامانوس ہے، تاہم اس بارے میں وزارت خارجہ کی ایڈیشنل سیکرٹری ممتاز زہرہ بلوچ کی وضاحت کے مطابق پاکستان کی جانب سے اس آپریشن کا کوڈ نام ’ آپریشن مرگ برسرمچار’ رکھا گیا ۔
’سرمچار‘ ایک اصطلاح ہے جو بلوچستان میں حملے کرنے والے اپنے لیے استعمال کرتے ہیں جس کے معنی ہیں جان ن کی بازی لگا دینے والا۔ جبکہ ’مرگ بر‘ سے مراد تباہی یا اُن پر موت کا آنا ہے۔