بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف قومی احستاب بیورو (نیب) کے توشہ خانہ ریفرنس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران 2 گواہان کے بیان ریکارڈ کر لیے گئے، جبکہ 1 پر جرح مکمل ہوگئی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی، جس میں جیولری سیٹ اور بریسلٹ واچ کی مالیت کا تخمینہ لگانے والے گواہ کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا۔
اپنے بیان میں گواہ نے بتایا کہ قونصل جنرل پاکستان دبئی کی جانب سے کمپنی کو تخمینہ کے لیے رابطہ کیا گیا، کمپنی نے گراف جیولری سیٹ اور بریسلٹ واچ کے تخمینہ کی ذمہ داری سونپی، کمپنی نے مجھے ان چیزوں کی مارکیٹ ویلیو سرچ کرنے کا کہا، گراف جیولری سیٹ کا تخمینہ 19.492ملین امریکی ڈالر لگا، تخمینے کی رپورٹ قونصل جنرل پاکستان دبئی کے دفتر میں جمع کروائی۔
گواہ نے بتایا کہ اس نے ڈائمنڈ ایکسپرٹس، جیولری مینوفیکچررز اور مارکیٹ ریسرچ کرکے تخمینہ رپورٹ تیار کی، جیولری آئٹم کی اسپیسفکیشن لسٹ تفتیشی افسر کو فراہم نہیں کی۔
وکیل نے گواہ سے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے آپ کو نیب نے بنی بنائی رپورٹ دی جو قونصل جنرل کو فراہم کی؟ جس پر گواہ نے جواب دیا کہ یہ درست نہیں ہے، یہ درست ہے تحائف کے تخمینہ پر مارکیٹ ریسرچ دستاویزات تفتیشی افسر کے سامنے پیش نہیں کیں۔
وکیل کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا مارکیٹ ریسرچ دستاویزات تفتیشی افسر کے سامنے اس لیے نہیں رکھی کہ وہ کی ہی نہیں گئی؟ جس پر گواہ نے جواب دیا کہ یہ درست نہیں ہے، یہ بھی درست ہے ڈائمنڈ ایکسپرٹ کی ان پٹ دستاویزات بھی تفتیشی افسر کو فراہم نہیں کی گئیں۔
گواہ سے سوال کیا گیا کہ ڈائمنڈ کی پیمائش قیراط سے ہوتی ہے لیکن رپورٹ میں گرام لکھا گیا، جس پر اس نے جواب دیا کہ یہ کلریکل غلطی ہے۔
وکیل صفائی کی جانب سے پوچھا گیا کہ ڈائمنڈ کا نہ رنگ اور نہ کلیئرٹی لکھی گئی تو کیسے مالیت کا تخمینہ لگایا گیا؟ کیا آپ تصویر دیکھ کر ہیرے کی قیمت کا تخمینہ لگا سکتے ہیں؟
گواہ نے جواب دیا کہ تصویر سے نہیں ہیرے کی اسپیسیفکیشن سے قمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔