راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران ملزمان کے وکلاء عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
ملزمان کے وکلاء کو عدالت میں پیشی کے لیے 2 مرتبہ مہلت دی گئی۔
ملزمان کے سینئر وکلاء کے معاون قمر عنایت راجہ اور خالد یوسف عدالت میں پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ وکلائے صفائی نہیں آئے، روز التواء لیں تو ہمیں کس بات کی سزا ہے کہ روز صبح آ جائیں؟ بعض گواہان جرح کے لیے دبئی سے آئے ہوئے ہیں، روز عدالت میں پیش ہوتے ہیں، آج بھی التواء کی درخواست دائر کر رہے ہیں، پتہ نہیں سینئر کونسل کب آئیں گے؟ وکلائے صفائی جرح کرنے سے کتراتے اور تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں۔
ملزمان کے معاون وکیل نے بتایا کہ سینئر وکیل سکندر ذوالقرنین کے دانت کی سرجری ہے، ایسا معاملہ نہیں کہ ہم جان بوجھ کر التواء مانگ رہے ہیں۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ آپ 3 بار پہلے بھی التواء لے چکے ہیں، کوئی ایک وکیل تو آج حاضر ہوتا، یہ سارے سرکاری ملازمین ہیں، کچھ بیرونِ ملک سے جرح کے لیے آئے بیٹھے ہیں، میں بطور جج صبح 9 بجے کا بیٹھا ہوں، اب بہت ہو گیا، ملزمان خود بھی جرح کر سکتے ہیں، ملزمان نے فیملی سے ملاقات اور وکلاء سے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا جو عدالت نے دیا، وکلائے صفائی نے جرح کے لیے التواء مانگا تو عدالت نے وہ بھی دیا، اب آپ ایک لمبی تاریخ لینا چاہتے ہیں، وہ کس بنیاد پر دیں؟ صبح میڈیا، پبلک اور پراسیکیوشن آ جاتی ہے، آپ دیر سے آتے ہیں، سب انتظار کرتے رہتے ہیں۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ عدالت اپنے آرڈر میں پہلے بھی تحریر کرا چکی کہ وکلائے صفائی جرح سے گریز کر رہے ہیں، ملزمان کے بیان پر 16 جنوری سے جرح شروع ہونی تھی، یو اے ای سے سفیر جرح کے لیے آئے بیٹھے ہیں، وکلائے صفائی لاہور اور اسلام آباد سے نہیں آئے، وکلائے صفائی کا ملزمان سے جرح کا حق ختم کیا جائے۔
جج نے کہا کہ آپ ساڑھے 12 بجے تک وکلاء کو بلائیں، نہیں تو کارروائی آگے بڑھائیں گے، آپ عدالت کا آخری فیصلہ بھی پڑھ لیں۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ وہ جان بوجھ کر معاملہ لٹکا رہے ہیں، آپ قانون کے مطابق فیصلہ کریں، گواہ روزانہ یہاں موجود ہوتے ہیں۔
ملزمان کے معاون وکیل نے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ کا ٹرائل جاری ہے، جرح کی کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ساتھی وکیل جس جوش سے بات کر رہے ہیں اسی جوش کے ساتھ گواہان پر جرح بھی کر لیں۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے وکلائے صفائی کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے وکلائے صفائی کو پیش ہونے کے لیے دی گئی 2 بار کی مہلت ختم ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور سماعت کل تک ملتوی کر دی