ہم انسانی جسم کے بارے میں شاید کافی حد تک جان چکے ہیں اور جینوم سیکونس بھی بنا چکے ہیں، مگر اب بھی سائنسدان ہمارے اندر چھپی نئی چیزیں دریافت کر رہے ہیں۔
جی ہاں واقعی سائنسدانوں نے معدے اور منہ میں کچھ ایسا دریافت کیا ہے جس کے بارے میں پہلے کسی کو علم نہیں تھا۔
سائنسدانوں نے معدے اور منہ میں وائرس جیسے جانداروں کو دریافت کیا ہے جن کو obelisks کا نام دیا گیا ہے۔
یہ جاندار وائرسز کی طرح اپنی نقول بنا لیتے ہیں، مگر یہ حجم میں بہت زیادہ چھوٹے اور سادہ ہوتے ہیں۔
بہت زیادہ چھوٹا حجم ہونے کے باعث انہیں viroid کلاس میں شامل کیا گیا ہے جو سنگل آر این اے پر مشتمل جانداروں کی کلاس ہے۔
مگر viroid بیمار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر انسانی جسم میں موجود obelisks ایسا نہیں کر سکتے۔
تو پھر یہ ہمارے جسم میں کیوں موجود ہیں اور کیا کرتے ہیں؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب ابھی سائنسدانوں کے پاس نہیں۔
البتہ انہیں دریافت کرنے والے اسٹینفورڈ یونیورسٹی، ٹورنٹو یونیورسٹی اور ٹیکنیکل یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے خیال میں یہ جاندار معدے میں انسانی microbiome کی جینیاتی سرگرمیوں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
مگر منہ میں یہ کیا کرتے ہیں، اس بارے میں سائنسدان کوئی اندازہ نہیں لگا سکے اور اس حوالے سے مزید تحقیق کر رہے ہیں۔
حیران کن طور پر منہ کے بیکٹریا میں 50 فیصد حصہ ان پر مشتمل ہے جبکہ معدے کے بیکٹریا میں ان کا حصہ 7 فیصد کے قریب ہے۔
محققین کے مطابق نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ ہم ابھی بھی وائرل یونیورس کی سرحد پر موجود ہیں۔
اس حوالے سے تحقیق کے نتائج پری پرنٹ ڈیٹا بیس bioRxiv میں شائع ہوئے۔