سینئر تجریہ کار اور اینکرپرسن شاہزیب خانزادہ نے کہا ہے کہ ن لیگ نے دیر سے مہم شروع کی، بلاول بھٹو زرداری نے بڑی جارحانہ مہم کی ہے۔
الیکشن 2024 کے سلسلے میں جیو نیوز پر خصوصی ٹرانسمیشن کے دوران گفتگو کرتے ہوئے شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ اگر وہ وزیراعظم بننے کا خواب رکھتے ہیں تو انہیں پتہ ہے کہ یہ الیکشن ان کا نہیں ہے تو اگلے الیکشن کے لیے انہیں بڑی مہم کرنی ہے۔ انہیں کراچی کے حالات بہتر کرنا پڑیں گے کراچی کا نقشہ ضرور بہتر کرنا پڑے گا۔
شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ بہت سارے ایسے مراحل آئے ہیں جس میں لگ رہا تھا کہ شاید الیکشن نہ ہو پائیں۔
انہوں نے ووٹر ٹرن آؤٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹرن آؤٹ اگر زیادہ ہوگا تو پی ٹی آئی کو فائدہ ہوگا۔ اس وقت تحریک انصاف کے ووٹر سپورٹر میں غم و غصہ ہے جو 2018 میں ن لیگ کے ووٹر سپورٹر میں تھا اور وہ کسی نہ کسی سطح پر نکلا اور نکلنے کی وجہ سے کیا کچھ مینج نہیں کیا گیا۔ عمران خان کے لیے اس کے باوجود پنجاب نہیں جیت پائے تھے، ن لیگ ہی جیتی تھی۔
انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ووٹر سپورٹر کے پاس بڑا موقع ہے کہ آپ نے اپنا غصہ کو عملی صورت دینے کا طریقہ ووٹ ہے۔ الیکشن نہ ہونے سے ہمیشہ الیکشن ہونا بہتر ہے، تحریک انصاف کو 2018 والا نتیجہ چاہیے تو اس کےلیے ووٹر سپورٹر کو نکلنا ہوگا۔
شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ اگر کوئی حلقہ ہے جو بہت زیادہ اہم ہے جہاں تحریک انصاف کے کارکن اپنا غصہ نکال سکتے ہیں تو وہ وہی حلقہ ہے جہاں یاسمین راشد اور ن لیگی قائد نواز شریف الیکشن لڑ رہے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے طریقہ استعمال کیا جب غصہ آیا تو سڑکوں پر نکلے 25 مئی 2022 کو نکلے، درخت جلائے، پولیس سے لڑے لیکن فائدہ نہیں ہوا۔ اس سے پہلے 2014 میں آپ پی ٹی وی پر چڑھ دوڑے پارلیمنٹ پر حملہ کردیا چونکہ اسٹیبلشمنٹ کے رائٹ سائیڈ پر کھڑے تھے اس لیے نہیں پکڑے گئے ورنہ یہ اتنے بڑے جرائم تھے کہ سزا ہوسکتی تھی اور عمران خان اسی وقت نااہل ہوجاتے۔
شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ جتنی بھی باتیں گوہر خان کے حوالے سے کی ہیں وہ درست ہیں، تحریک انصاف اگر کسی چہرے یا نقطہ نظر کی ضرورت ہے وہ گوہر خان کا ہے۔ اگر پہلے ایسے لوگ ڈومینٹ کر جاتے تو زیادہ پریویل کر جاتا اس وقت فواد چوہدری جیسے لوگ تھے، دیگر ایگریسو لوگ تھے اور خان صاحب خود ایک الگ موڈ میں نظر آتے تھے انہیں لگتا تھا لڑ کر ہی معاملات حل کیے جاسکتے ہیں۔ انہیں الیکشن بار بار مل رہا تھا کیونکہ خان صاحب کو انقلاب نظر آرہا تھا سہیل وڑائچ عینی گواہ ہیں انہوں نے جا کر مشورہ دیا کہ آپ سی بی ایم کریں آپ الیکشن لیں کسی بھی طریقے سے لیکن خان صاحب نے نہیں کیا۔
انکا کہنا تھا کہ یہ وہ لوگ ہیں اگر لیڈ کریں تو کہیں نہ کہیں سے الیکشن کے بعد بھی راستہ نکال سکتے ہیں اور گوہر خان کو یہ الیکشن جیتنا چاہیے۔
شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ کو بہت غصہ آرہا ہے عمران خان کے ساتھ غلط ہو رہا ہے تو ووٹ دیں کیوں کہ گراؤنڈ کی حقیقت یہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی وہ بدقسمت شہر ہے جس کا ڈی ایچ اے بھی لاہور کے ڈی ایچ سے بہت پیچھے ہے۔ یہاں کے ڈی ایچ اے کو بھی توفیق نہیں ہوتی ہے کہ وہ اپنی سڑکیں اور اپنا انفرا اسٹرکچر ٹھیک کرلے۔
شاہ زیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ جب بلدیاتی الیکشن ہو رہے تھے تو سروے کے مطابق اس وقت بلدیاتی الیکشن میں کراچی کی عوام کی ٹاپ ترجیح جماعت اسلامی اور حافظ نعیم تھے۔ لیکن اس وقت قومی اور صوبائی اسمبلی میں ترجیح نہیں تھی، اس وقت حافظ نعیم کا دعویٰ ہے کہ ہم جیتیں گے