سینئر صحافی اور معروف تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ کوئی ایک سیاسی جماعت خیبر پختونخوا میں سادہ اکثریت لینے کی پوزیشن میں نہیں ہے، صوبے میں الیکشن کی کھچڑی بنے گی۔
جیو نیوز سے گفتگو میں سلیم صحافی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے آزاد امیدواروں کو 20 سے 30 سیٹیں مل سکتی ہیں، جے یو آئی کو 15 سے 20، عوامی نیشنل پارٹی کو 15 سے 20، پرویز خٹک کی پارٹی 8 سے 10 نشستیں حاصل کرسکتی ہے، اس کے ساتھ جماعت اسلامی کو مالاکنڈ ڈویژن سے چند سیٹیں مل سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اس سیٹ پر بیٹھا ہوا ہوں، مجھے 2018ء کا ڈرامہ یاد آرہا ہے کہ جس طریقے سے جب ہم نے پولنگ ایجنٹوں کو نکالنے کی بات کی اور مجھے اٹھایا گیا، جب آپ الیکشن میں پولنگ ایجنٹس کو نکال دیں تو ان کی عدم موجودگی میں ہونے والی گنتی کی حیثیت ردی سے معتبر نہیں ہوتی، یہ کام کیا گیا تھا ہم نے اس کا تذکرہ شروع کیا۔
سینئر صحافی نے یہ بھی کہا کہ سہیل صاحب کا تجزیہ شاید آزاد امیدواروں کے تناظر میں ہوگا، میں نے بھی آپ کو یہ اندازے جو بتائے، اس میں جے یو آئی تنہا جتنے ووٹ لے رہی ہے، اے این پی جتنے تنہا ووٹ لے رہی ہے یا باقی جماعتیں لے رہی ہیں اس میں جو آزاد کے نام سے ہیں ان کی تعداد سب سے زیادہ ہوگی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہماری دو بڑی جماعتوں کا المیہ دیکھیں کہ خیبر پختونخوا میں پہلی 4 پوزیشنز میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ہیں ہی نہیں، جس طرح انہوں نے پہلے خود کو پنجاب تک محدود کر رکھا تھا۔
سلیم صافی نے کہا کہ اب نواز شریف کہتے ہیں کہ یہ بیماری وہاں سے ادھر آئی ہے حالانکہ یہ بیماری اگر پہلے تو اس کو بیماری کہنا مناسب بھی نہیں ہے، ایک سیاسی جماعت ہے اور اس کے ایک لیڈر ہیں، یہ تو لاہور سے اُدھر آئی تھی، پھر ان کو پروان چڑھانے میں جن شخصیات نے کردار ادا کیا تھا اس میں بھی کوئی پٹھان نہیں تھا۔
سینئر صحافی نے کہا کہ خیبر پختونخوا لیبارٹری ہے، جو پہلا تجربہ کیا جاتا ہے تو وہ وہاں پر کیا جاتا ہے، لیکن یہ موقع خود نواز شریف نے بھی ان کو دیا تھا جب انہوں نے خیبر پختونخوا کو نظرانداز کردیا تھا اور پنجاب تک اپنے آپ کو محدود رکھا، بلاول یا زرداری نے بھی یہی کیا تھا۔