چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ ہم سیاسی انتقام نہیں لیتے۔
الیکشن 2024 سے متعلق جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن کے دوران گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کسی دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں رکھا، نہیں چاہتا کہ میری حکومت میں کوئی سیاسی قیدی ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں جتنے الیکشن ہوئے ان میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے مسائل ہوئے، اس نوعیت کی شکایات کے ازالے کےلیے الیکٹورل ریفارمز کی ضرورت ہے۔
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ ہم نے ن لیگ کو دعوت دی کہ وزارت عظمیٰ کے امیدواروں کے درمیان مباحثہ ہوجائے، مباحثہ ن لیگی امیدواروں کے ساتھ نہیں ہوسکتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ آصفہ بھٹو زرداری نے الیکشن مہم میں مثبت کردار ادا کیا، جلسوں کی قیادت کی، وہ نہیں چاہتی کہ حکومت میں کوئی ذمے داری ملے۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ آصفہ بھٹو کو انسدادی پولیو مہم اور پبلک ہیلتھ میں خاصی دلچسپی رہی ہے، چاہتا ہوں کہ اُس کی مہارتوں کو بروئے کار لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن مہم چلاتے ہیں تو ایک دوسرے کی تعریفیں نہیں کرتے، شہباز شریف کے ساتھ 16 ماہ ورکنگ ریلیشن شپ رہی۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان میں نفرت، تقسیم کا جو ماحول ہے، وہ ختم ہونا چاہیے، میرے لیے ناممکن ہے کہ نواز شریف یا شہباز شریف کی حکومت کا حصہ بنوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے کسی دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں رکھا، ہماری تاریخ ہے ہم سیاسی انتقام نہیں لیتے۔ نہیں چاہوں گا کہ میری حکومت میں کوئی سیاسی قیدی ہو، اس کے لیے مصالحتی کمیشن بنانےکی تجویزدی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ن لیگ نفرت اور تقسیم کی سیاست کر رہی ہیں، اگر دونوں نے اس قسم کی سیاست جاری رکھی تو ہم ان کے ساتھ نہیں چل سکتے ہیں۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ سیاست دانوں کو ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہیے، اگر ہم آپس میں ایسا نہیں کریں گے تو دوسروں سے عزت کی توقع نہ رکھیں، نظام جمہوری طریقے سے چلتا تو معاملات اس نہج پر نہ پہنچتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جو اسپیس ہم نے حاصل کیا وہ پیپلز پارٹی نے لے کردیا تھا، ہمارے بعد دوسری جماعتیں آکر اس اسپیس پر سمجھوتے کرتے ہیں اور ہم پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میاں صاحب اور بانی پی ٹی آئی نے وہ اسپیس واپس لینےکی کوشش ہی نہیں کی، اسی طریقے سے چلتے رہیں گے تو اگلے 30 سال تک اسی قسم کی سیاست دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں اتحاد کے بجائے تقسیم در تقسیم ہوتا جا رہا ہے، اسلامی جمہوری وفاقی نظام صحیح طریقے سے چلتا تو اتفاق کا ماحول پروان چڑھتا۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ ن لیگ 100 سیٹوں تک بھی نہیں پہنچ پائے گی، امید ہے ہم اس پوزیشن میں ہوں گے کہ حکومت بنائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ نج کاری کےلیے 90ء کی دہائی سے کوششیں جاری ہیں، کامیابی نہیں ملی، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبہ کامیاب ہوسکتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ذوالفقارعلی بھٹو کے دور کے لینڈ ریفارمز اس وقت کے مطابق تھے، سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے گھر بنا رہا ہوں، انہیں مالکانہ حقوق دے رہا ہوں، یہ لینڈ ریفارمز کی ایک قسم ہے۔
انہوں نے کہا کہ 30 لاکھ غریبوں کو گھروں کے مالکانہ حقوق دلائیں گے، کچی آبادی کو مالکانہ حقوق دیں گے، یہ بھی لینڈ ریفارم ہے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ پنجاب میں میرا بہت اچھا استقبال کیا گیا، چاروں صوبوں میں ہمیں بہت اچھا رسپانس ملا، جو وزارتیں تحلیل ہونی چاہئیں ان پر سالانہ 300 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں، یہ ختم ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کےلیے پیپلز پارٹی کی کوششوں سے کمیشن بنا، حکومت ملی تو کوشش کریں کہ لاپتا افراد کا مسئلہ حل کریں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حال ہی میں اسلام آباد میں جو دھرنا دیا گیا، ان کے ساتھ مثبت اندازمیں انگیج کیا جاتا، دھرنے کے شرکاء سے جس طرح نمٹا گیا اس سے مثبت پیغام نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ میں پیپلز بس سروس شروع کی، ہم کم کرایے پر معیاری سفری سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔