اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی سائفر اور توشہ خانہ کیسز میں ٹرائل کورٹ سے سزا کے فیصلوں کے خلاف اپیل اور سزا معطلی کی درخواستوں پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعرات 29 فروری تک جواب طلب کر لیا جبکہ عدالت نے شریک مجرمان شاہ محمود قریشی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر بھی جمعرات کیلئے نوٹس جاری کیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل دو رکنی خصوصی ڈویژن بینچ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت سے 10، 10سال قید کی سزا کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر آفس اعتراضات دور کر دیے۔
عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیا۔
توشہ خانہ نیب کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی احتساب عدالت سے 14،14 سال قید کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر نیب کو نوٹسز جاری کیے گئے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ٹرائل میں عجیب و غریب باتیں ہوئی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا جب آپ دلائل دیں تو اس وقت یہ چیزیں پوائنٹ آؤٹ کیجیے گا۔
عدالت نے توشہ خانہ نیب کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر بھی جمعرات کیلئے نوٹس جاری کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہی بانی پی ٹی آئی کی 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی اور آئندہ سماعت پر نیب سے جواب طلب کرلیا۔