وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملکی معیشت کی بحالی سے متعلق اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری خزانہ نے ملکی معاشی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ان کی ہدایت پر ایف بی آر نے 65 ارب روپوں کے ٹیکس ریفنڈز کلئیر کر دیے۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے معاشی صورتحال کی بحالی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ملکی معیشت کو بہتر کرنے کا مینڈیٹ ملا ہے اور یہی ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروباری برادری کو سہولیات کی فراہمی کیلئے کام کرے گی۔
وزیراعظم کی ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی پر آئی ایم ایف سے بات چیت فوری آگے بڑھانے کی ہدایت کی اور کہا کہ برآمدات میں اضافے،معیشت میں ویلیو ایڈیشن کےلئے کام کرنے والے ٹیکس دہندگان ہمارے سروں کا تاج ہیں، اچھے ٹیکس پیئرز کی حکومتی سطح پر پذیرائی کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھاکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں شفافیت لانے کیلئے آٹومیشن ناگزیر ہے لہٰذا ایف بی آر اور دیگر اداروں کی آٹومیشن پر فی الفور کام شروع کیا جائے۔
شہباز شریف نے اعلان کیا کہ نقصان میں جانے والے حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ادارے جن کی ضرورت نہیں انہیں ضم یا بند کر دیا جائے۔
وزیراعظم نے حکومتی بورڈز ممبران کی مراعات میں کمی کیلئے حکمت عملی پر کمیٹی تشکیل دینے اور پاور،گیس سیکٹرزکی اسمارٹ میٹرنگ پر منتقلی کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت کی۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ا سمارٹ میٹرنگ سے لائن لاسز کم کرنے مدد ملے گی۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ تمام بینکس اور مالیاتی ادارے درمیانے اور چھوٹے درجے کے کاروبار کے فروغ کیلئے حکمت عملی تیار کریں، اس سے ملک کے نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد مل سکے گی۔انہوں نے کہا کہ عوام کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں گے، کاروباری برادری، سرمایہ کاروں اورنوجوانوں کوسہولیات فراہم کرنےکی یقین دہانی کراتے ہیں، ایس آئی ایف سی معاشی استحکام کیلئے انتہائی اہم قدم ہے جسے مزید مستحکم کیا جائے گا۔