26 ویں آئینی ترامیم بلاول کے بعد اسحاق ڈار اور محسن نقوی بھی مشاورت کیلئے مولانا کے گھر پہنچ گئے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچےجب کہ اس سے پہلے پی ٹی آئی کا وفد بھی مولانا سے ملاقات کرنے پہنچا تھا۔
بلاول بھٹو کی مولانا کی رہائش گاہ پر بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کےسربراہ اختر مینگل سے بھی ملاقات ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی پی اور جے یو آئی نے آئینی ترمیم پر اتفاق رائے حاصل کیا تھا، پھر لاہور میں ن لیگ کی قیادت کے ساتھ اس پر مزید مشاورت ہوئی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے جن نکات پر اعتراض کیا حکومت اس سے دستبردار ہونے پر راضی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان بل کےحوالے کوئی تنازع نہیں ہے، پی ٹی آئی کو بھی اعتماد میں لیا، ان سے مشاورت جاری رہی۔
اس موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئینی ترمیم کے مسودے کی تمام پارٹیوں نے توثیق کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چاہتا ہوں سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے قانون سازی ہو، امید ہے آج ہم سب مل کر آگے قدم رکھ سکیں۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے پی ٹی آئی مثبت انداز میں جواب دے گی، پی ٹی آئی کی تمام شکایات آئینی ترمیمی بل میں موجود نہیں ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے آج تک کا وقت مانگا ہے، مجھے یقین ہے مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کو قائل کریں گے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے امید ظاہر کی کہ امید ہے مولانا فضل الرحمان ہماری درخواست مانیں گے اور بل کو جے یو آئی ہی پیش کرے گی۔