سابق صدر آصف زرداری کا کہنا ہےکہ آئندہ الیکشن میں پیپلز پارٹی جیتی تو بلاول بھی وزیراعظم ہوسکتے ہیں اور وہ خود بھی وزیراعظم ہوسکتے ہیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں آصف زرداری کا کہنا تھا کہ الیکشن 8 فروری کو نہ بھی ہوں تب بھی کوئی فرق نہیں پڑتا، الیکشن کی تاریخ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، 8 فروری سے آٹھ دس دن آگے بھی ہوجائیں تو کوئی بات نہیں، آج ہوں یا کل ہوں الیکشن ہو ں گے ضرور۔
عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو لاڈلا جیل میں ہے، اسے 30 سال پہلے لانچ کیا گیا تھا ، کم ظرف کو ملک دے کر ملک کا بیڑہ غرق کیا گی.
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ افغان ہمارے پڑوسی ہیں، عمران خان نے افغانوں کے ووٹ رجسٹر کرائے ہوئے ہیں، اس لیے افغانوں کی بات زیادہ کرتا ہے، اس لیے وہ کہتا ہےکہ لشکر جھنگوی کے دفتر کھولے جائیں، اس شخص نے جعلی لسٹیں بنائی ہوئی ہیں جس میں افغانوں کو پاکستانی شہری ڈکلیئر کیا ہوا ہے، میرے خیال میں الیکشن کمیشن اس معاملے پر کچھ کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا نواز شریف نے کبھی کہا ہےکہ وہ چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے، شہباز شریف کو میں نے وزیراعظم بنایا، میں نے نمبر کرکے دیے، وزیراعظم کا امید وار میں بھی ہوسکتا ہوں، بلاول بھی ہوسکتےہیں، خورشید شاہ بھی کہتے ہیں کہ وہ وزیراعظم کے امیدوار ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو نہیں ہٹایا ہوتا تو وہ پاکستان بیچ چکا ہوتا، ملک ڈیفالٹ ہوچکا ہوتا،کبھی کبھی کٹھ پتلی کو پتہ نہیں ہوتا کہ اس کا ہینڈلر اس سے کیا کرا رہا ہے، اس شخص نے 10 بار کہا کہ جی ایچ کیوجاؤ، کیا ہم نہیں چاہتے تھےکہ ضیاءالحق کو ہٹایا جائے۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے دنوں میں پیپلز پارٹی کو حکومت کی آدھی مدت دینےکی پیشکش کی تھی، پی ٹی آئی کی اگلے انتخابات میں دو تہائی اکثریت سے جیتنے کی باتیں وہ فارن بلاگرز کر رہے ہیں جنہیں پیسے دیے جاتے ہیں۔
آصف زرداری نے واضح انداز میں کہا کہ لطیف کھوسہ ان کی پارٹی میں نہیں ہیں، اعتزاز احسن لاڈلے کے پڑوسی رہے ہیں، ان کی سیاسی سوچ پیپلز پارٹی سے الگ ہے، ہرپارٹی میں لوگ آتے جاتے رہتے ہیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ میں پولیٹیکل سائنٹسٹ ہوں، میں نے 11سال پہلے ریفرنس بھیجا تھا، اب جا کر لگا ہے، میں نے پوری پارلیمنٹ کو اختیارات منتقل کیے، 40 سال پہلے ذوالفقار علی بھٹو کا جوڈیشل مرڈر ہوا۔