پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ پارٹی قائد نواز شریف کی ہدایت ہے کہ بلاول بھٹو کی تنقید کا نوٹس نہ لیا جائے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی منشور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ مسلم لیگ ن کا منشور 27 جنوری کو آئے گا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا استحقاق ہے کہ تنقید کریں، منشور اگر 10 نکات کا نام ہے تو پھر مینار پاکستان جلسے میں 9 نکاتی منشور دے دیا تھا۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ جلسہ عام میں گفتگو کو اگر منشور کا نام دیا جا سکتا ہے تو ن لیگ کا منشور پھر پہلے ہی آگیا، جب احساس ہو کہ جماعت کی عوامی مقبولیت نہیں تو وہ کوئی بھی چیز کہہ سکتے ہیں، جس جماعت کو عوام کی تائید کا یقین ہو تو سوچ سمجھ کر وعدے کرنا پڑتے ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ن لیگ کا منشور 27 جنوری کو سامنے آجائے گا، ن لیگ کا منشور جامع منشور ہے کھوکھلے وعدوں پر مشتمل نہیں، پیپلز پارٹی کے پاس کہنے کو کچھ نہیں 15 سال کی کارکردگی میں ان کے پاس کچھ نہیں، جب نامہ اعمال خالی ہوتا ہے تو پھر جلسے کا پیٹ بھرنے کیلئے الزامات لگا کر سامعین کو مطمئن کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے پاس لوگوں کو بتانے کے لیے بہت کچھ ہے، بلاول بھٹو کے بیان کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ ہم یہ کیوں توقع کر رہے ہیں کہ الیکشن کے بعد منڈی لگے گی، یہ پی ٹی آئی کے لوگ ہیں ان کو ٹکٹ دیا گیا ہے، ہم کیوں یہ توقع نہیں رکھتے کہ یہ امیدوار پی ٹی آئی کے وفادار ہیں، توقع کیوں نہیں کر رہے کہ پی ٹی آئی کے امیدوار ڈٹے رہیں گے اور اپوزیشن کا رول ادا کریں گے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے مزید کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے امیدواروں کے محتاج نہیں اپنے ووٹ بینک پر حکومت بنائیں گے۔