بلوچستان میں حملہ کرنے والوں کو باہر سے پیسے ملتے ہیں، ہم نے ڈائیلاگ کے نام پر بہت بڑی غلطی کی ہے جو ریاست پاکستان کو تسلیم کرتے ہیں ان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں۔اسحاق ڈار
سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جو ناراضی کے نام پر پہاڑوں پر چڑھ کر شہریوں کو قتل کر رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی،کچھ لوگوں کو استعمال کرکے ایک صوبے میں افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، ہمیں آگے کیا کرنا ہے یہ مل کر سوچنا چاہیے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈائیلاگ کے نام پربہت بڑی غلطی کی ہے، جو لوگ ریاست پاکستان کوتسلیم کرتے ہیں ان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں، ہمیں ملک میں امن واپس لانا ہے، ناراضگی کے نام پرتشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پاکستان کے آئین کو تسلیم کرنے والوں سے بات چیت ہوگی۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان پر حملہ کرنے والوں کو باہر سے پیسے ملتے ہیں، دوسروں کی ایجنسیوں سے پیسے لے کر لوگوں کو مارا جارہا ہے، 2013 سے پہلے دہشت گردی تھی، ہم نیشنل ایکشن پلان لائے اور آپریشن کیے، تب سالانہ 100 ارب روپے سے زیادہ آپریشن پر لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ افراد کو استعمال کرکے افراتفری پھیلائی جائےگی تو ہم انہیں کامیاب ہونے نہیں دیں گے، ہمارے اقدامات کو ریورس کیا گیا، دہشت گرد جو جیل میں تھے انہیں چھڑایا گیا، جوبھاگے ہوئے تھے انہیں واپس لایا گیا، تجویز دیں ہمیں کیا کرنا ہے، تشدد کی اجازت نہیں ہوسکتی، آپ آئین اور قانون اور ملک کے جھنڈے کو تسلیم کریں تو بات ہوگی