کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو افغان طالبان کی حمایت کے علاوہ پاکستان میں حملے کرنے کے لیے القاعدہ اور دیگر عسکریت پسند دھڑوں کی جانب سے ’نمایاں حمایت‘ حاصل رہی ہے۔
یہ انکشاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں داعش اور القاعدہ پر نظر رکھنے والی ٹیم کی جمع کروائی گئی33 ویں رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کے ساتھ تعاون میں نہ صرف اسلحہ اور ساز و سامان کی فراہمی شامل ہے بلکہ پاکستان کے خلاف کالعدم ٹی ٹی پی کی کارروائیوں کے لیے زمینی فعال مدد بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان کے سرکاری مؤقف کے باوجود، ٹی ٹی پی کے بہت سے جنگجو سرحد پار سے پاکستان پر حملوں میں مصروف ہیں، طالبان کے کچھ ارکان بھی، ٹی ٹی پی کی صفوں میں شامل ہو گئے ہیں۔
ٹی ٹی پی کے ارکان اور ان کے اہل خانہ کو افغان طالبان کی جانب سے باقاعدہ امدادی پیکجز موصول ہونےکی بھی رپورٹس ہیں۔
رپورٹ کےمطابق 2023 کے وسط میں کالعدم ٹی ٹی پی نے خیبر پختونخوا میں ایک نیا اڈہ قائم کیا، جہاں بڑی تعداد میں افراد کو خودکش بمباروں کے طور پر تربیت دی گئی۔ القاعدہ نے کالعدم ٹی ٹی پی کو تربیت، نظریاتی رہنمائی اور مدد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
تحریک جہاد پاکستان کی تشکیل اور دیگر گروہوں جیسے ای ٹی آئی ایم / ٹی آئی پی (مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ/ ترکستان اسلامک پارٹی) اور مجید بریگیڈ کی ٹی ٹی پی کے ساتھ شمولیت اور مشترکہ کارروائیاں، ان عسکریت پسند اتحادوں سے لاحق کثیر جہتی اور بین الاقوامی خطرے کی نشاندہی کرتی ہیں۔
بلوچستان میں شورش میں مصروف مجید بریگیڈ کے پاس تقریباً 60 سے 80 جنگجوؤں کی تعداد بتائی جاتی ہے، جس کی حکمت عملی ’خواتین خودکش بمباروں کی بھرتی‘ پر مرکوز ہے۔ مجید بریگیڈ ٹی ٹی پی، داعش کے ساتھ انٹیلی جنس اور آپریشنل تعاون کے ساتھ کارروائیوں میں مصروف ہے۔